کبوتروں کی گُنبدِ خضریٰ سے محبت کا عالم
" ایک مرتبہ اِنتظامیہ نے مسجدِ نبوی شریف کے حرم کو صاف سُتھرا رکھنے
کے لیے فیصلہ کیا کہ حرم شریف میں کبوتروں کے لیے دانہ نہ ڈالا جائے ، اس طرح کبوتر دانے کی تلاش کے لیے دوسری جگہوں پر منتقل ہو جائیں گے ۔ اس حُکم پر عمل کیا گیا اور کئی دن تک دانہ نی ڈالا گیا ۔ مگر کبوتروں کی گُنبدِ خضریٰ سے محبت کا یہ عالم تھا کہ بُھوک سے مر رہے تھے مگر آستانہء محبوب ﷺ چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تھے ۔ اہلِ مدینہ نے اپنی آنکھوں سے یہ عشقُ محبت بھرا منظر دیکھا ۔ پھر دنیا میں یہ بات شُہرت پکڑ گئی تو لوگوں نے حکومت کو تار دیے اور اِصرار کیا ، تب حکومت نے پھر حسبِ سابق کبوتروں کو
دانہ ڈالنا شروع کیا ۔
( انوارِ قُطبِ مدینہ ، صفحہ ٥٤ )
یہ تمنّا ھے تیرے ﷺ شہر کے اندر ھوتامیں تیرے ﷺ گُنبدِ خضریٰ کا کبوتر ھوتا
ذوالحجہ کے وسط میں واپس مدینہ منورہ لوٹ جاتے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ احرام یا اس کے بغیر کسی طور پر ان کبوتروں کا شکار جائز نہیں،ان کے شکار یا قتل کی صورت میں فدیہ واجب آجاتا ہے۔ان کبوتروں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کبوتر ان کبوتروں کی نسل میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے کفار مکہ سے پناہ کیلئےغارِ ثور میں قیام کے دوران غار کے دھانے پر گھونسلے بنا ڈالے تھےتاکہ کفار یہ خیال کریں کہ یہاں کوئی نہیں آیا ،اگر آیا ہوتا تو غار میں داخل ہوتے وقت ضرور کبوتروں کے یہ انڈے ٹکرانے سے ٹوٹ جاتے۔
کبوتروں کے حوالے سے ایک اور مشہور روایت یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ طوفان نوح کے وقت جب بارش تھم گئی اور حضرت نوح علیہ السلام نے خشک زمین بارے معلوم کرنا چاہا تو آپ نے ایک کبوتر کو خشکی کا پتہ معلوم کرنے کیلئے استعمال کیا تھا اور حرم پاک کے کبوتر اسی کبوتر کی نسل سے ہیں۔
اگر آپ اسلامی واقعات معلوماتی اور تحاریر پڑھنے کے شوقین ہیں تو میری پروفائل وزٹ کریں. اگر id پسند ائے تو follow کا بٹن پریس کریں اور see first کریں.ان شآءاللہ سبق آموز باتیں ملتی کو ملیں گی۔۔۔
جزاک اللہ۔۔
ذوالحجہ کے وسط میں واپس مدینہ منورہ لوٹ جاتے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ احرام یا اس کے بغیر کسی طور پر ان کبوتروں کا شکار جائز نہیں،ان کے شکار یا قتل کی صورت میں فدیہ واجب آجاتا ہے۔ان کبوتروں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کبوتر ان کبوتروں کی نسل میں سے ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے کفار مکہ سے پناہ کیلئےغارِ ثور میں قیام کے دوران غار کے دھانے پر گھونسلے بنا ڈالے تھےتاکہ کفار یہ خیال کریں کہ یہاں کوئی نہیں آیا ،اگر آیا ہوتا تو غار میں داخل ہوتے وقت ضرور کبوتروں کے یہ انڈے ٹکرانے سے ٹوٹ جاتے۔
کبوتروں کے حوالے سے ایک اور مشہور روایت یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ طوفان نوح کے وقت جب بارش تھم گئی اور حضرت نوح علیہ السلام نے خشک زمین بارے معلوم کرنا چاہا تو آپ نے ایک کبوتر کو خشکی کا پتہ معلوم کرنے کیلئے استعمال کیا تھا اور حرم پاک کے کبوتر اسی کبوتر کی نسل سے ہیں۔
اگر آپ اسلامی واقعات معلوماتی اور تحاریر پڑھنے کے شوقین ہیں تو میری پروفائل وزٹ کریں. اگر id پسند ائے تو follow کا بٹن پریس کریں اور see first کریں.ان شآءاللہ سبق آموز باتیں ملتی کو ملیں گی۔۔۔
جزاک اللہ۔۔
حرم پاک کے کبوتروں کا شکار ناجائز، قتل کرنے کی صورت میں فدیہ واجب ہو جاتا ہے، ذوالحجہ کے ابتدائی پانچ دنوں میں یہ کبوتر مدینہ سے مکہ اور حج کے بعد واپس مدینہ لوٹ جاتے ہیں،
عرب خبررساں ادارے کی دلچسپ رپورٹ ۔تفصیلات کے مطابق عرب خبررساں ادارےالعربیہ ڈاٹ نیٹ کی حرم پاک کے کبوتروں بارے دلچسپ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ذوالحجہ کے ابتدائی پانچ دنوں میں نیلگوں اور سبز پروں والے ان کبوتروں کے جھنڈ کے جھنڈ مکہ مکرمہ کی جانب آتے ہیں اور پھر حج کے مہین




Post a Comment